Belal Abid

Add To collaction

لیکھنی روزآنہ مقابلہ ۔غزل

تعلقات کی رسوائی ختم ہو جائے
ہمارا جھگڑا مرے بھائی ختم ہو جائے

تمام جھوٹے انہی کوششوں میں رہتے ہیں
کسی طرح سے یہ سچائی ختم ہو جائے

خدایا مجھ کو اس اونچائی پر کھڑا کر دے
جہاں پہنچتے ہی اونچائی ختم ہو جائے

ذرا سا وقت دیا کر ہمارے رشتے کو
کہ اس سے پہلے شناسائی ختم ہو جائے

ضعیف آنکھوں کو وہ اشک بھی بہانا پڑا
کہ جسکے بہنے سے بینائی ختم ہو جائے

یا بولنے کی مجھے حق یہاں اجازت ہو۔
یا میری قوتِ گویائی ختم ہو جائے۔

فراق عقل کو تکلیف دے رہا ہے بہت
میں چاہتا ہوں کہ دانائی ختم ہو جائے

میں اس لئے بھی ترا ساتھ چاہتا ہوں بلال
کہ میرے ذہن کی تنہائی ختم ہو جائے۔

بلال عابد

   13
6 Comments

Khan

17-Aug-2022 10:57 PM

Nice

Reply

Saba Rahman

17-Aug-2022 10:00 PM

Nice

Reply

Seyad faizul murad

17-Aug-2022 06:07 AM

Bahut khoob

Reply