لیکھنی روزآنہ مقابلہ ۔غزل
تعلقات کی رسوائی ختم ہو جائے
ہمارا جھگڑا مرے بھائی ختم ہو جائے
تمام جھوٹے انہی کوششوں میں رہتے ہیں
کسی طرح سے یہ سچائی ختم ہو جائے
خدایا مجھ کو اس اونچائی پر کھڑا کر دے
جہاں پہنچتے ہی اونچائی ختم ہو جائے
ذرا سا وقت دیا کر ہمارے رشتے کو
کہ اس سے پہلے شناسائی ختم ہو جائے
ضعیف آنکھوں کو وہ اشک بھی بہانا پڑا
کہ جسکے بہنے سے بینائی ختم ہو جائے
یا بولنے کی مجھے حق یہاں اجازت ہو۔
یا میری قوتِ گویائی ختم ہو جائے۔
فراق عقل کو تکلیف دے رہا ہے بہت
میں چاہتا ہوں کہ دانائی ختم ہو جائے
میں اس لئے بھی ترا ساتھ چاہتا ہوں بلال
کہ میرے ذہن کی تنہائی ختم ہو جائے۔
بلال عابد
Khan
17-Aug-2022 10:57 PM
Nice
Reply
Saba Rahman
17-Aug-2022 10:00 PM
Nice
Reply
Seyad faizul murad
17-Aug-2022 06:07 AM
Bahut khoob
Reply